انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ایمازون سے اینڈیز تک موسمیاتی بحران کی تباہ کاریوں سے لاکھوں افراد متاثر

برازیل کا ایک شہر طوفانی سیلاب کی زد میں۔
© Agência Brasil/Gilvan Rocha
برازیل کا ایک شہر طوفانی سیلاب کی زد میں۔

ایمازون سے اینڈیز تک موسمیاتی بحران کی تباہ کاریوں سے لاکھوں افراد متاثر

موسم اور ماحول

موسمیاتی تبدیلی کے اثرات نے گزشتہ سال لاطینی امریکہ اور غرب الہند کو بڑے پیمانے پر متاثر کیا جہاں گلیشیئر ختم ہو رہے ہیں، بڑی تعداد میں شدید طوفان آ رہے ہیں اور خشک سالی و تباہ کن سیلاب زندگیوں کے لیے خطرہ بن گئے ہیں۔

عالمی ادارہ موسمیات (ڈبلیو ایم او) کی جاری کردہ ایک نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے۔ 2024 میں چلی کے سلسلہ کوہ اینڈیز سے لے کر برازیل میں ایمازون تک اور گنجان شہروں سے ساحلی علاقوں تک موسمیاتی مسائل نے لوگوں، معیشتوں اور ماحول کو شدید نقصان پہنچایا۔

Tweet URL

'لاطینی امریکہ اور غرب الہند میں موسمیاتی صورتحال' کے عنوان سے شائع ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق، گزشتہ سال اب تک کا گرم ترین یا دوسرا گرم ترین سال تھا۔ بڑھتے درجہ حرارت کے نتیجے میں وینزویلا میں آخری گلیشیئر (ہمبولڈٹ) ختم ہو گیا۔ اس طرح وینزویلا یورپی ملک سلوینیہ کے بعد ایسا دوسرا ملک بن گیا ہے جہاں اب کوئی گلیشیئر باقی نہیں رہا۔

'ڈبلیو ایم او' کی سیکرٹری جنرل سیلسٹ ساؤلو نے کہا ہے کہ خطے میں خشک سالی اور شدید گرمی سے جنگلات تباہ کن آگ کی لپیٹ میں آئے۔ علاوہ ازیں، غیرمعمولی بارشوں کے نتیجے میں خطے نے بڑے پیمانے پر سیلاب اور کیٹیگری 5 کے سمندری طوفان کا سامنا بھی کیا۔ 

رپورٹ میں تشویشناک صورتحال کے علاوہ مثبت پیش رفت کا تذکرہ بھی ہے جس میں قابل تجدید توانائی کا بڑھتا ہوا کردار اور زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے قدرتی آفات سے بروقت آگاہی کے نظام کا پھیلاؤ قابل ذکر ہیں۔

جنگلوں کی آگ اور تباہ کن سیلاب

سال کی پہلی ششماہی میں سمندری موسمی کیفیت ال نینو کے باعث بارشوں کے معمول میں تبدیلی آئی۔ مثال کے طور، برازیل کے علاقوں ایمازون اور پینٹینال میں بڑے پیمانے پر خشک سالی دیکھی گئی جبکہ بارشیں معمول سے 30 تا 40 فیصد کم رہیں۔

برازیل کے علاوہ وسطی چلی، میکسیکو اور بیلیز سمیت بہت سے ممالک میں جنگلوں کی آگ نے نئے ریکارڈ قائم کیے۔ چلی میں اس آگ نے 130 جانیں لیں جو 2010 کے زلزلے کے بعد ملک میں آنے والی بدترین قدرتی آفت تھی۔

جنوبی ریاست ریو گرینڈی ڈو سول میں شدید بارشوں کے نتیجے میں سیلاب آنے سے زرعی شعبے کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔ یہ برازیل میں اب تک کی بدترین موسمیاتی تباہی ہے۔

'ڈبلیو ایم او' نے بتایا ہے کہ اگرچہ بروقت انتباہ اور انخلا کی بدولت اس سیلاب سے زیادہ جانی نقصان نہیں ہوا اور صرف 180 اموات ریکارڈ کی گئیں۔ تاہم اس سے حکام اور عوام کے لیے قدرتی آفات کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کے بارے میں سمجھ بوجھ بڑھانے کی ضرورت واضح ہوتی ہے۔

امید اور استحکام

سیلیسٹ ساؤلو کا کہنا ہے کہ بری خبروں کے باوجود امید کی کرن بھی موجود ہے۔ لاطینی امریکہ اور غرب الہند میں قدرتی آفات سے بروقت آگاہی دینے کے نظام اور موسمیاتی خدمات میں بہتری آئی ہے جس کی بدولت زندگیوں کو تحفظ دینا اور بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانا ممکن ہوا ہے۔ علاوہ ازیں، خطے میں استعمال ہونے والی توانائی میں اس کے قابل تجدید ذرائع کا حصہ 69 فیصد تک پہنچ گیا ہے اور 2023 کے مقابلے میں شمسی اور ہوائی توانائی کی استعداد اور پیداوار میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

(ڈبلیو ایم او) اور شراکت دار بھی خطے میں قابل تجدید توانائی کی پیداوار اور مصنوعی ذہانت کی بنیاد پر ہوائی صورتحال پرپیشگی اطلاعات کی فراہمی کے لیے موسمیاتی اور آبی خدمات میں مدد دے رہے ہیں۔