انسانی کہانیاں عالمی تناظر

میانمار زلزلہ: کئی علاقے ملیامیٹ، ملبے تلے دبے افراد کے بچنے کی امید موہوم

چین سے آئے امدادی کارکن ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
SMG International
چین سے آئے امدادی کارکن ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

میانمار زلزلہ: کئی علاقے ملیامیٹ، ملبے تلے دبے افراد کے بچنے کی امید موہوم

انسانی امداد

میانمار میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد متواتر بڑھتی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے امدادی حکام نے ملک میں جلد از جلد بڑے پیمانے پر مدد پہنچانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ملبے تلے دبے لوگوں کی زندگی بچانے کے امکانات گزرتے وقت کے ساتھ کم ہو رہے ہیں۔

ملک میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کی نائب نمائندہ جولیا ریز نے کہا ہے کہ جمعے کو آنے والے 7.7 شدت کے زلزلے نے پورے کے پورے علاقوں کو ملیامیٹ کر دیا ہے۔ متاثرہ مقامات پر لوگ کھلے آسمان تلے پڑے ہیں جن کے گھر تباہ ہو گئے ہیں۔

Tweet URL

تباہی اور اپنے عزیزوں کی اموات کا مشاہدہ کرنے والے بچے سکتے میں ہیں۔ بعض بچے اس آفت کے دوران اپنے والدین سے بچھڑ گئے ہیں۔ ملکی حکام نے اب تک 2,000 سے زیادہ لوگوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے جبکہ مزید سیکڑوں لاپتہ اور ہزاروں زخمی ہیں۔

جولیا ریز نے بتایا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو صاف پانی، خوراک اور طبی سازوسامان کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ زلزلے میں بجلی اور نکاسی آب کا نظام تباہ ہو جانے کے باعث امدادی کارکنوں کو اپنے کام میں مشکلات درپیش ہیں۔

بین الاقوامی مدد

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ ملبے تلے دبے لوگوں کی تلاش تیزی سے جاری ہے۔ اس کام میں مقامی امدادی کارکنوں کو چین، انڈیا، روس، تھائی لینڈ اور بنگلہ دیش سمیت دیگر ممالک کی ٹیموں کا تعاون بھی میسر ہے۔

ملک میں اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ کار مارکو لیوگی کورسی نے بتایا ہے کہ وقت کے ساتھ ملبے تلے دبے لوگوں کو بچانے کی امید کمی ہو رہی ہے۔ گرمی کے موسم میں بجلی اور پانی کے بغیر اس کام میں بہت سی مشکلات درپیش ہیں۔ زلزلے سے بری طرح متاثرہ سیگانگ، منڈلے اور دیگر جگہوں پر اب بھی کبھی کبھار زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جا رہے ہیں جس کے باعث خوفزدہ لوگ اپنے گھروں کو جانے سے گریزاں ہیں۔

ہسپتالوں پر بوجھ

میانمار میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے نمائندے ڈاکٹر فرنانڈو توشارا نے بتایا ہے کہ دارالحکومت نے پی ڈا میں ہسپتالوں پر بوجھ بڑھ گیا ہے۔ بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہونے کے باعث طبی سازوسامان کی قلت ہو گئی ہے۔ بعض ہسپتالوں کو حسب ضرورت بجلی اور پانی بھی میسر نہیں جبکہ ایندھن کی کمی کے باعث بعض جگہوں پر جنریٹر بھی کام نہیں کر رہے۔

انہوں نے خبردار کیا ہے کہ صاف پانی اور صحت و صفائی کی سہولیات کے بغیر ملک میں متعدی بیماریاں پھیل سکتی ہیں جبکہ چند ماہ قبل منڈلے سمیت نو علاقوں میں ہیضے کی وبا پھیل چکی ہے جبکہ ڈینگی، ہیپاٹائٹس اور ملیریا جیسے امراض میں اضافے کا خدشہ ہے۔

آفات، بھوک اور بے گھری

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کے نمائندے بابر بلوچ نے کہا ہے کہ ملک میں چار سال سے خانہ جنگی اور پے در پے آنے والی قدرتی آفت نے حالیہ بحران کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے۔ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں پہلے ہی 16 لاکھ لوگ بے گھر تھے۔ موجودہ حالات میں ان کی مشکلات دوچند ہو گئی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ زلزلہ آنے سے پہلے میانمار میں ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ لوگوں کو بھوک کا سامنا تھا جن کی تعداد میں اب بڑے پیمانے پر اضافہ ہو سکتا ہے۔ رواں سال اقوام متحدہ نے ملک کے لیے 1.1 ارب ڈالر کے امدادی وسائل کی اپیل کر رکھی ہے جن میں سے اب تک پانچ فیصد ہی مہیا ہو پائے ہیں۔

انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ آگے بڑھے اور میانمار کے لوگوں کو درپیش اس مشکل گھڑی میں ہرممکن مدد پہنچائے۔