انسانی کہانیاں عالمی تناظر

فلسطینی ہلال احمر کے کارکنوں کی ہلاکت پر بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ

فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کا کہنا ہے کہ تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا کہ لاپتہ کارکن اسد کو بھی موقع پر ہلاک کر دیا گیا تھا یا اسے حراست میں لیا گیا ہے۔
© UNOCHA
فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کا کہنا ہے کہ تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا کہ لاپتہ کارکن اسد کو بھی موقع پر ہلاک کر دیا گیا تھا یا اسے حراست میں لیا گیا ہے۔

فلسطینی ہلال احمر کے کارکنوں کی ہلاکت پر بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ

امن اور سلامتی

فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی (پی آر سی ایس) نے 23 مارچ کو غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 15 امدادی و طبی کارکنوں کی ہلاکت کے واقعے کی بین الاقوامی سطح پر آزادانہ اور مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

'پی آر سی ایس' کے صدر ڈاکٹر یونس الخطیب نے کہا ہے کہ یہ 2017 کے بعد ہلال احمر اور ریڈ کراس کے کارکنوں پر کہیں بھی ہونے والا اب تک کا مہلک ترین حملہ تھا۔ اس دوران لاپتہ ہونے والے ایک امدادی کارکن کے بارے میں تاحال کوئی اطلاع نہیں ہے۔

Tweet URL

انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی ہےکہ وہ غزہ میں فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی بلارکاوٹ رسائی اور امدادی کارکنوں پر حملہ کرنے والوں کا محاسبہ یقینی بنانے میں مدد دے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) اور 'پی آر سی ایس' کی مشترکہ ٹیم نے گزشتہ اتوار کو جائے وقوعہ پر دبئی ہلال احمر کے آٹھ، شہری دفاع کے چھ اور اقوام متحدہ کے ایک کارکن کی لاشیں نکالی تھیں۔

انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس کے مستقبل مبصر ڈیلن وائنڈر نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہلاک ہونے والے تمام لوگ امدادی کارکن تھے اور جن کے لباس پر شناختی نشان بھی موجود تھے اور انہیں تحفط ملنا چاہیے تھا۔

اسرائیل کے 'بے بنیاد' دعوے

فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کا کہنا ہے کہ تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا کہ لاپتہ کارکن اسد کو بھی موقع پر ہلاک کر دیا گیا تھا یا اسے حراست میں لیا گیا ہے۔ اس واقعے میں فائرنگ کا نشانہ بننے والی ایک ایمبولینس گاڑی میں ریکارڈ ہونے والی ویڈیو میں اسرائیلی ٹینکوں کو امدادی گاڑیوں پر فائرنگ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس طرح اسرائیلی حکام کے یہ دعوے غلط ثابت ہوتے یہں کہ گاڑیوں پر شناختی نشان نہیں تھے۔

سوسائٹی کے نائب صدر مروان جیلانی کا کہنا ہے کہ ویڈیو میں ایک امدادی کارکن یہ کہتا سنائی دیتا ہے کہ 'یہ دھوکہ ہے'۔

ہلاک ہونے والے ایک کارکن کے فون سے ملنے والی آڈیو میں وہ یہ کہتا سنائی دیتا ہے کہ 'ماں مجھے معاف کر دینا۔ میں لوگوں کی مدد کرنا اور زندگیاں بچانا چاہتا تھا۔' 

امدادی مراکز پر لوٹ مار

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے جاری کردہ انخلا کے نئے احکامات کے بعد بہت سے خاندان غزہ شہر سے مغربی علاقوں کی جانب نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ ان لوگوں کو جنگی کارروائیوں کا سامنا ہے اور وہ اپنی بقا کے لیے درکار ضروری خدمات سے محروم ہو گئے ہیں۔

عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے مطابق، غزہ میں خوراک کے پیکٹ تقسیم کرنے کا عمل بہت جلد بند ہو جانے کا خدشہ ہے۔ اگرچہ تیار کھانا تاحال تقسیم کیا جا رہا ہے لیکن اس کے لیے درکار سامان کی فراہمی محدود ہو گئی ہے۔

'اوچا' نے بتایا ہے کہ غزہ میں صحت و صفائی اور نکاسی آب کی صورتحال بھی بگڑتی جا رہی ہے۔ المواصی میں قائم تین پناہ گاہوں میں حشرات کی بہتات کے باعث لوگوں میں خارش اور دیگر طبی مسائل جنم لے رہے ہیں۔ کیمیائی مادوں اور طبی سازوسامان کی غیرموجودگی میں ایسی بیماریوں کا علاج ممکن نہیں ہے جبکہ غزہ میں ہر شے کی ترسیل پر کڑی پابندی عائد ہے۔

امدادی شراکت داروں نے غزہ میں لوٹ مار اور عدم تحفظ کی اطلاع بھی دی ہے۔ بدھ کو فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے غذائی امدادی مرکز اور ملحقہ عمارتوں کو لوٹ لیا گیا تھا۔

'اوچا' نے بتایا ہے کہ مغربی کنارے کے علاقے جنین اور تلکرم میں جاری اسرائیل کی کارروائیوں کے نتیجے میں ہزاروں لوگ تاحال بے گھر ہیں۔ترجمان کا کہنا ہے کہ امدادی شراکت دار متاثرہ لوگوں کو ہنگامی امداد اور نفسیاتی مدد پہنچا رہے ہیں لیکن حالات میں متواتر بگاڑ پیدا ہو رہا ہے۔