انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یوکرین: ہلاکتوں اور شہری سہولتوں پر سفاکانہ حملوں کا سلسلہ جاری، فلیچر

اوچا کے سربراہ ٹام فلیچر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔
UN Photo/Eskinder Debebe
اوچا کے سربراہ ٹام فلیچر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

یوکرین: ہلاکتوں اور شہری سہولتوں پر سفاکانہ حملوں کا سلسلہ جاری، فلیچر

انسانی امداد

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی رابطہ کار ٹام فلیچر نے بتایا ہے کہ یوکرین میں ایک کروڑ 30 لاکھ لوگوں کو انسانی امداد کی فوری ضرورت ہے جنہیں تباہی، بے گھری اور نفسیاتی صدمات کے ساتھ ضروری خدمات کی عدم دستیابی کا سامنا ہے۔

انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو یوکرین کے حالات اور بالخصوص امدادی ضروریات پر بریفنگ دیتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لوگوں کو مدد اور تحفظ پہنچانے کے لیے مزید اقدامات کرے۔

Tweet URL

ان کا کہنا تھا کہ، حالیہ ہفتوں میں روس کے حملوں میں بچوں سمیت شہریوں کے جانی نقصان میں اضافہ ہو گیا ہے جبکہ بڑی تعداد میں طبی سہولیات، رہائشی عمارتیں، سکول اور کھیل کے میدان بھی بم اور میزائل حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ جمعے کو گنجان آباد شہر کریوی ری پر حملے میں کم از کم نو بچوں کی ہلاکت ہوئی۔

ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ شہریوں کی ہلاکتوں اور شہری تنصیبات کی تباہی کا سفاکانہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت متحارب فریقین پر شہریوں اور غیرعسکری اہداف کو تحفظ دینا لازم ہے اور ان پر اندھا دھند حملوں کی سختی سے ممانعت ہے۔

نقل مکانی اور مایوسی

یوکرین کی جنگ میں بڑے پیمانے پر شہریوں کی نقل مکانی بدستور جاری ہے۔ اندازے کے مطابق اب تک 37 لاکھ لوگ اندرون ملک بے گھر ہو گئے ہیں اور 70 لاکھ نے بیرون ملک پناہ لے رکھی ہے۔

حالیہ دنوں یوکرین کے حملوں میں روس کے علاقے کرسک، بیلوگورود اور برینسک میں بھی شہری تنصیبات تباہ ہونےکی اطلاعات ہیں۔ امدادی کارکنوں کو روس کے زیرقبضہ یوکرینی علاقے دونیسک، کیرسون، لوہانسک اور ژیپوریژیا میں 15 لاکھ ضرورت مند لوگوں تک تاحال رسائی نہیں مل سکی۔

ٹام فلیچر کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی قانون فریقین سے ہر جگہ تمام ضرورت مند لوگوں کو انسانی امداد کی تیزرفتار، بلارکاوٹ فراہمی کا تقاضا کرتا ہے۔

امدادی پروگرام بند ہونے کا خطرہ

انہوں نے کونسل کو بتایا ہے کہ خواتین اور لڑکیوں پر جنگ کے اثرات خاص طور پر سنگین ہیں۔ یوکرین میں صنفی بنیاد پر تشدد کے واقعات میں 36 فیصد اضافہ ہو گیا ہے جبکہ حاملہ خواتین کی صحت کو لاحق خطرات بھی بڑھ گئے ہیں۔ فروری 2022 کے بعد یوکرین میں تقریباً نصف بچوں کی پیدائش قبل از وقت ہوئی جس سے حاملہ خواتین پر شدید دباؤ اور انہیں درپیش مشکلات کی عکاسی ہوتی ہے۔

رواں سال یوکرین کو 2.6 ارب ڈالر کی امداد درکار ہے لیکن تاحال اس میں 17 فیصد وسائل ہی مہیا ہو پائے ہیں۔ ٹام فلیچر نے خبردار کیا ہے کہ مزید مالی مدد نہ آئی تو بہت سے اہم امدادی پروگرام محدود ہو جائیں گے اور لاکھوں لوگوں کو خوراک، طبی مدد اور پناہ تک رسائی نہیں رہے گی۔

وسائل کی قلت کے باعث امدادی اداروں نے اپنی سرگرمیاں محاذ جنگ کے قریب رہنے والوں کو مدد پہنچانے، ہنگامی ضرورت کے امدادی اقدامات، خطرے کا شکار لوگوں کو انخلا میں مدد دینے اور بے گھر ہو جانے والوں کی امداد تک محدود کر دی ہیں۔

ٹام فلیچر کا کہنا ہے کہ اگر یوکرین سمیت دیگر جگہوں پر جنگوں میں شہریوں پر حملے بند نہیں کیے جاتے تو کم از کم امدادی اداروں کو اس قدر تحفظ اور وسائل کی فراہمی ضروری ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کی جان بچا سکیں۔